…امریکا اپنی فوجی افرادی قوت میں واضح کمی کردے گا اور ان کی جگہ روبوٹ لیں گے۔آئندہ سال کے آخر پر امریکی فوج کی افرادی قوت 5لاکھ 40ہزار سے کم کرکے4لاکھ 90ہزار کردی جائے گی۔کچھ اطلاعات کے مطابق رواں دہائی کے آخر تک امریکااپنی فوج کی تعد اد میں ایک لاکھ دس ہزار کی کٹوتی کردے گا،اور فوج کا عددی حجم چار لاکھ 50ہزار سے بھی کم کردیا جائے گا۔عسکری مقاصد میں استعمال ہونے والی بسوں اور ٹرانسپورٹرز کی جگہ پر روبوٹک سپلائی ٹرینوں کو دی جائے گی۔ بحری جہازوں پر تعینات عملے کی جگہ ربوٹ استعمال کیے جائیں گے۔برطانوی اخبار”انڈی پینڈینٹ“ کی رپورٹ کے مطابق امریکا ہزاروں فوجیوں کی جگہ ربوٹس کو تعینات کرے گا ۔ایک سینئر امریکی افسر کا کہنا ہے کہ لڑاکا بریگیڈٹیم کے عددی حجم میں واضح کمی کردی جائے گی۔ ایک چوتھائی فوجیوں کوکم کر کے ان کی جگہ روبوٹ اور ریموٹ کنٹرول گاڑیاں استعمال کی جائیں گی۔ اگرچہ امریکی فوج ٹرمنیٹر قسم کے قاتل فیلڈنگ روبوٹوں سے بہت دور ہے تاہم امریکی جنرلز ان تجاویز پر غور کر رہے ہیں۔ امریکی فوج کی تربیت اور ضابطوں کی کمانڈ کے سربراہ جنرل رابرٹ کون کا کہنا ہے کہ لڑاکا ٹیم کی بریگیڈ کے چار ہزار
فوجیوں کی تعداد کم کر کے تین ہزار کردی جائے گی اور ان کی جگہ پر زیادہ سے زیادہ روبوٹ استعمال کیے جائیں گے،انہوں نے ایک سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہیں مستقبل کی فورس تیار کرنے کے لئے واضح ہدایات مل چکی ہیں ۔ عسکری افراد ی امور کی جگہ روبوٹ ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ رسد کی فراہمی کی گاڑیوں کے ڈرائیوروں کی جگہ روبوٹک گاڑیاں لائی جائیں گی۔ ملٹری کے اس تجربے کے بعد بحریہ میں ٹیکنالوجی کے استعمال سے افرادی قوت کم کی جائے گی۔ ان تمام عسکری مقامات پر جہاں انسانی جانوں کا زیادہ زیاں ہوتا ہے وہاں ان روبوٹ کو استعمال کیا جائے گا۔فوجی روبوٹ اور بغیر پائلٹ گاڑیوں پر ایک ماہر کا کہنا ہے کہ میزائل یا گنوں کے مہلک جنگی استعمال کی جگہ پر خود کار ربوٹ لانے کا فوری کوئی منصوبہ نہیں ،فوج نقل و حمل کے لئے تحقیقاتی روبوٹ گاڑیوں پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔ایک انسانی قیادت میں گاڑی ہو گی اس کے پیچھے تمام ربوٹک گاڑیاں ہوں گی۔ابھی تک ربوٹ گاڑیوں کے استعمال کی اجازت کمانڈروں کو ان مقاصد میں دی گئی کہ وہ انہیں کسی بھی طرح کے نقصان سے بچائے تاہم مستقبل میں افرادی قوت کو کم کرکے روبوٹ کو استعمال کیا جائے گا۔